NationalPosted at: Dec 7 2017 5:25PM ہم شکایتوں کے بجائے اپنی منزل مقصود پر نظر رکھیں: سرفراز احمد صدیقی
نئی دہلی، 7دسمبر (یواین آئی) سپریم کورٹ کے وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم شکوہ شکایت کے بجائے اپنی منزل اور ہدف پر نظر رکھیں اور مسلم وکلاء اور بار کونسلوں کو مجبور کریں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ یہ بات انہوں نے یہاں ’بار ایسوسی ایشنز کے رول، ذمہ داری اوراہمیت ‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمنارکے دوران لگ سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔
آل انڈیا مسلم ایڈوکیٹس فورم فور جسٹس کے تحت منعقدہ اس پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم شکوہ شکایت اور امتیاز میں الجھ کر اپنی کوششوں کو رائیگاں کردیتے ہیں جب کہ ہماری کوشش ہرحال میں اپنی منزل کو حاصل کرنے میں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم غیر ضروری چیزوں میں الجھ کر اپنی طاقت وقوت اورصلاحیت ضائع کرتے رہیں تاکہ ان کے لئے از خود راستہ ہموار ہوتا رہے۔ ہمیں غیروں کی سازش کو سمجھنا ہوگا۔
انہوں نے مسلم مسائل کے تعلق سے کہاکہ وکلا کا سماج میں ہمیشہ اہم مقام رہا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ وکلاء سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں اور جب وکلاء اپنی ذمہ داری پوری کریں گے تو عوام کو نہ صرف انصاف ملے گابلکہ ملک کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ وکلاء ہمیشہ ملک اور سماج کے لئے محوری کردار ادا کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ خواہ وہ مہاتما گاندھی ہوں یا محمد علی جناح ہوں، یا جواہر لال نہروہوں یا سردار ولبھ بھائی پٹیل یا مولانا مظہر الحق، یہ سب کے سب وکلاء تھے۔
سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اور گورنمنٹ کونسل ستیہ صدیقی نے مسلمانوں سے بلاخوف و خطراپنی شناخت کے ساتھ میدان میں آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اپنی کمیونٹی کی بات کرنے میں فرقہ پرستی کہاں سے آگئی ، جبکہ دیگر طبقے کے تمام افراد اپنی پہچان کے ساتھ میدان عمل میں ہوتے ہیں تو مسلمانوں کو اپنی شناخت کے ساتھ اپنی کمیونٹی کے حق کے لئے کیوں نہیں لڑنا چاہئے۔انہوں نے مسلمانوں میں اتحاد کے فقدان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ اسلام میں اتحاد پر سب سے زیادہ زوردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے مقابلے میں ہندوؤں میں انتشار ہے لیکن ہم اسے سمجھ نہیں پاتے۔
انہوں نے کہاکہ مسلمان ہر شعبہ میں اچھا کام کر رہے ہیں اور ان میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے لیکن وہ احساس کمتری کے شکار ہوتے ہیں۔ ان کو اس سے باہر آنا ہوگا اور اسی صورت میں ہوگا جب آپسی تال میل کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔
جاری۔ یواین آئی۔ ع ا۔ م ش