NationalPosted at: Oct 18 2018 6:39PM مابعد می ٹو:کیا لفظوں کے جادوگر ایم جے اکبردرپیش آزمائش کو دھوئیں میں اڑاپائیں گے
نئی دہلی 18 اکتوبر (یو این آئی) بنگال عورتوں کی جادو گری اور مٹھائی کے شوقین مردوں کے لئے مشہور ہے، بہاری ذوق بہر حال مختلف ہوتا یے۔‘‘لفظوں کا یہ تانا بانا کسی اور نے نہیں بلکہ ایم جے اکبر نے بنا ہے جو خود بھی بہاری ہیں۔یہ الفاظ ان کی بڑے پیمانے پر فروخت ہونے والی غیر فکشن کتاب ’بلڈ برادرس۔ اے فیملی ساگا‘سے ماخوذ ہیں۔
انتہائی پذیرائی حاصل کرنے والی اس کتاب کے بارے میں کہا جاتاہے کہ یہ ایم جے اکبر کی فیملی خاص طورپر ان کے دادا کی ایک سے زیادہ رخ پر عکاسی کرتی ہے۔ قسمت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ آج وہی عورتیں ایک ایسے مثالی ایڈیٹر کے زوال کی ذمہ دار ہیں جواپنے الفاظ کے اندر جادوئی طاقت رکھتے تھے۔
ایم جے اکبر نے مودی وزارت سے استعفا دے دیا ہے اوراب وہ ان خواتین سے قانونی طور پر نبرد آزما ہیں جن کا ان پر1990کی دہائی میں وقفہ وقفہ سے جنسی استحصال کا الزام ہے۔ اس زمانہ میں وہ ’دی ایشین ایج‘ کے بااختیار ایڈیٹر ہوا کرتے تھے۔
شورش زدہ ناگا لینڈ میں جب بدعنوانی زندگی کا حصہ بن گئی تھی اور مسٹر اکبر وہاں بدعنوانی کے خلاف خوب لکھتے تھے۔ان دنوں انہوں نے ایک مرتبہ لکھا تھا کہ ’’ناگالینڈ میں حکومت (ٹھیکہ داروں کو)ان کاموں کی اجرت ادا کرتی ہے جو (مابعد زندگی ملنے والی) جنت میں کی جارہی ہے۔
ان کے اس طنز کا رخ ان زبردست ٹھیکوں کی طرف تھا جو کسی کام کے بغیر دےئے گئے تھے اوروہ بھی ایک ایسی ریاست میں جہاں کے لوگ مذہبی سمجھے جاتے ہیں۔
مسٹر اکبر کو جو کانگریس کے ترجمان ہوا کرتے تھے اور آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی اور چندر شیکھر سے بہت قریب سمجھے جاتے تھے، 2016میں وزیر اعظم نریندر مودی کی وزارتی کونسل میں شمولیت پر کسی کو کوئی حیرانی اس لئے نہیں ہوئی تھی کہ وہ کانگریس کے سخت ترین ناقد بن گئے تھے۔
جاری۔یو این آئی ۔ سلام۔ م الف