NationalPosted at: Jan 22 2020 9:42PM شتروگھن چوہان کیس کے رہنما خطوط میں تبدیلی کی سپریم کورٹ سے درخواست
نئی دہلی، 22 جنوری (یو این آئی) مرکزی حکومت نے سنگین جرائم کے گنہگاروں کی جانب سے پھانسی سے بچنے کے لئے عدالتی طریقہ کار کے غلط استعمال کو روکنے کے ارادے سے سپریم کورٹ میں بدھ کے روز ایک عرضی دائر کرکے شتروگھن چوہان معاملے میں جاری رہنما خطوط میں ترمیم کی درخواست کی ہے۔
وزارت داخلہ کے ذریعے دائر عرضی میں مرکز نے شتروگھن چوہان معاملے میں 2014 کے ہدایات میں تبدیلی کی درخواست کی ہے۔اپنی عرضی میں حکومت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ’ملزم پر مرکوز‘ ہے اور اسے ’متاثرہ پر مرکوز‘ بنائے جانے پر غور کیا جانا چاہئے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ متاثرین، ان کے اہل خانہ کی دماغی حالت اور سماجی نقطہ نظر کو ذہن میں رکھ کر متعلقہ ہدایات پر پھر سے غور کرنا اہم ہو گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ سزا یافتہ مجرم کی نظر ثانی درخواست، كيوریٹو پٹیشن اور رحم کی درخواست کو نمٹانے کی مقررہ حد طے ہونی چاہئے۔ مرکز کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کوئی صدر کے پاس رحم کی درخواست داخل کرنا چاہتا ہے تو ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے سات دنوں کے دوران ہی کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ اگر کسی کی رحم کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے تو اس کے سات دنوں کے اندر پھانسی دے دی جائے۔ اس نظر ثانی پٹیشن یا کیوریٹو پٹیشن کی کوئی اہمیت نہ ہو۔ اگر صدر رحم کی درخواست مسترد کر دیتے ہیں تو سات دنوں میں پھانسی ہو جانی چاہئے۔
مرکزی حکومت نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ عدالت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت اور جیل افسر کو بھی ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کا حق دیا جائے۔ فی الحال صرف مجسٹریٹ ہی ڈیتھ وارنٹ جاری کر سکتے ہیں۔ سال 2012 کے دہلی کے نربھیا اسکینڈل میں چار قصورواروں کی موت کے وارنٹ کے زیر التواء پھانسی کے تناظر میں مرکز کی عرضی آئی ہے۔
واضح رہے کہ شتروگھن چوہان معاملے میں تین ججوں کی بنچ نے 2014 میں سزائے موت کے گنہگاروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف ہدایات جاری کی تھیں اور یہ اعلان کیا تھا کہ رحم کی درخواست کو نمٹانے میں بے وجہ طویل تاخیر سزائے موت کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کرنے کی بنیاد ہے۔
یو این آئی۔ این یو۔