NationalPosted at: Dec 5 2016 6:27PM ہندوستان میں جس قدر فارسی مخطوطات موجود ہیں ، ایران میں بھی نہیں:پروفیسرعلیم اشرف
نئی دہلی،5دسمبر(یو این آئی)اہل ایران ہندوستانی فارسی اور فارسی شعراکوئی اہمیت نہیں دیتے جبکہ ہندوستان میں تقریباًسات سوفارسی سرکاری زبان رہی ہے،اس درمیان متعددفارسی شعرا پیداہوئے ہیں، ہندوستان میں جس قدر فارسی ادب کے مخطوطات موجود ہیں ، ایران میں بھی نہیں ہے۔ان خیالات کااظہار پروفیسر علیم اشرف صدرِ شعبۂ فارسی،دہلی یونیورسٹی نے شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی کے زیراہتمام فارسی تنقید پر خصوصی لیکچر پیش کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے فارسی اور ہندوستانی فارسی کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ فارسی تنقیدکی روایت زیادہ پرانی نہیں ہے۔ اس موقع پرپروفیسر ابن کنول نے کہا کہ مغلیہ دورمیں فار سی زبان اورادب نے بہت فروغ پایا۔ہندوستان کی تاریخ کا بیشترمواد فارسی ہی میں دستیاب ہے ،اردوادب کوسمجھنے کے لیے فارسی ادب کی روایت کا مطالعہ کرناہوگا۔ ڈاکٹرمحمد کاظم نے اس پروگرام کے حوالے سے اظہارمسرت کرتے کہا کہ ہندوستان میں فارسی ادب کے تنقید نگاروں میں پروفیسرعلیم اشرف کا نام بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر ابوبکر عباد نے حاضرین کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ جس طرح ایرانی ہندوستان کو کچھ نہیں سمجھتے تھے ‘اسی طرح عرب والے ایران کو گونگا سمجھتے تھے۔اس پروگرام میں کثیر تعداد میں ریسرچ اسکالرز موجود تھے۔ یو این آئی۔ ایف اے۔م الف