NationalPosted at: Nov 20 2019 7:23PM ریویو پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکا مستحسن قدم: مولانا اعجاز عرفی قاسمی
نئی دہلی، 20نومبر (یو این آئی)بابری مسجد حق ملکیت کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کرنے کے آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اقدام کی ستائش اور اس کی پرزور تائید کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا ہمارا قانونی اور دستوری حق ہےانہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس لیے بابری مسجد کی بازیابی اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرنے کی عدالت سے اپیل کرنا مستحسن قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے ۹/نومبر کو اپنے فیصلے میں جن نکات کو بنیاد بنایا ہے، وہ تمام بابری مسجد کے حق میں ہیں، مگر متنازع زمین رام للا کے حوالے کردینا یہ قانون و انصاف کی رو سے غیر اطمینان بخش ہے نھوں نے فیصلہ کے اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا جب عدالت نے خود یہ تسلیم کرلیا ہے کہ بابری مسجد 1528ء میں میر باقی نے تعمیر کی تھی اور اس پر 1949ء میں زور زبردستی سے مورتی نصب کرنے سے پہلے تک مسلمانوں کا قبضہ اور تصرف رہا ہے،جس میں وہ بے روک ٹوک پنج وقتہ نمازیں ادا کر رہے تھے اور پھر یہ کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح بھی کردیا کہ مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے بھی تعمیر نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی آثار قدیمہ کی کھدائی میں زیر زمین ایسے شواہد یا باقیات ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوکہ بابری مسجدکسی مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی تھی۔
مولانا عرفی نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ اس فیصلہ پر عدالت کے سابق ججوں، ماہر وکلا، مؤرخین اور مختلف دانشوروں نے بھی بلا تفریق مذہب حیرت کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دلائل و شواہداور تاریخی دستاویز و حقائق کو نظرانداز کرکے صرف عقیدہ وآستھا اور جذبے کی بنیاد پر صادر کیا گیا ہے، اس لیے اس کے خلاف عدالت عظمی میں نظر ثانی کی درخواست کرنا ضروری ہے، تاکہ تمام حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔ انھوں نے کہا کہ پانچ ایکڑمتبادل زمین مسجد کے لیے قبول کرنے کے آفر کو ٹھکرانا بھی بورڈ کا بالکل مناسب اور جرأت مندانہ اقدام ہے، کیوں کہ مسجد خدا کی ملکیت ہوتی ہے، اس کی زمین کا نہ عوض لیا جاسکتا ہے،نہ اس کا متبادل قبول کیا جاسکتاہے اور نہ ہی اس کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے اور پھر سب سے اہم بات یہ کہ مسلم فریقوں نے عدالت میں مقدمہ اس لیے دائر کیا تھا کہ انھیں بابری مسجدکی زمین مل سکے جس پر وہ دوبارہ مسجد کی تعمیر کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس فیصلہ کی نکتہ چینی کر رہے ہیں، وہ نا عاقبت اندیش ہیں اورسیاسی مصلحت و مفادات کے اسیر ہیں۔
یو این آئی۔ ع ا۔