NationalPosted at: Nov 6 2021 8:27PM تریپورہ فساد اور عبادت گاہوں کے جلانے سے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے:ملی قائدین
نئی دہلی، 6نومبر (یو این آئی) تریپورہ فساد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مشترکہ پریس کانفرنس میں ملی قائدین نے کہاکہ فسادات کے خاطئین کے بجائے مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ یہ دعوی آج یہاں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، جماعت اسلامی ہند، مرکزی جمعیت اہل حدیث اور آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس میں ملی قائدین نے کیا ہے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے دعوی کیا کہ’’تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی ہوئی ہے۔ تریپورہ کا دورہ کرنے والے وفدنے وہاں کے وزیر اعلیٰ اور ڈی جی پولیس سے ملاقات کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہیں ملے۔ جبکہ تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کی کوئی تاریخ نہیں رہی ہے مگر جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے، فرقہ وارانہ ذہنیت کے لوگ مسلمانوں کے خلاف کھلے عام شرکشی کرنے میں لگ گئے ہیں۔اس پر روک لگنی چاہئے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تریپورہ میں تشدد کے ذریعہ دیگر علاقوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ایک مخصوص سیاسی پارٹی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے”۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ”تریپورہ میں مسلمانوں پر ہوئے تشدد اور پولیس انتظامیہ کی خاموشی سے شر پسند عناصر کا حوصلہ بلند ہوااور انہوں نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مساجد کو زبردست نقصان پہنچایا جس سے ہمارے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔اگر حکومت کی جانب سے شر پسند عناصر کے خلاف بروقت کارروائی کی جاتی تو تشد اور توڑ پھوڑ کے واقعات کو روکا جاسکتا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ فسادیوں کے َخلاف بروقت کارروائی نہ کرکے اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرنے میں حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے۔صورت حال کا تجزیہ کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ افسوسناک واقعات اچانک نہیں ہوئے ہیں بلکہ منصوبہ بند طریقے پر انجام دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے دعوی کیاکہ شر پسند عناصر اپنی ان مذموم حرکتوں سے مسلم کمیونٹی کو دہشت زدہ کرکے خوف و مایوسی کا شکار بنانا چاہتے ہیں جو کہ نہ صرف تریپورہ بلکہ پورے ملک کے لئے نقصان دہ ہے“۔
پرفیسر سلیم انجینئر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض افراد مسلمانوں میں خوف پھیلانے اور انہیں نفسیاتی طور پرکمزور کرنے کے لئے تشدد آمیز ’ فیک نیوز‘ اور تصاویر کو شیئر کرتے رہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا کے استعمال کرنے والوں سے احتیاط برتنے کی بھی بات کہی۔ کانفرنس کو آل انڈیا ملی کونسل کے شمس تبریز قاسمی اور پرویز میاں نے بھی خطاب کیا اور تریپورہ میں جو کچھ بھی مشاہدات ہوئے ان کا ذکر کیا۔ کانفرنس میں مشترکہ طور پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ حکومت املاک کے نقصانات کا معقول معاوضہ دے اور جن کی دکانیں یا مکانات میں توڑ پھوڑ ہوئی ہے یا جلا دیئے گئے یا کسی بھی طرح کا نقصان ہوا ہے، انہیں مناسب معاوضہ دے اور متاثرہ مساجد کی مکمل مرمت کرائے۔فرائض میں کوتاہی کرنے والے پولیس افسران اور تشدد کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔پولیس کے پاس فوٹیج موجود ہیں،ان کی مدد سے ملزمین کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ کانفرنس میں یہ بات بھی کہی گئی کہ ہمیں ملک کے تمام طبقات کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہنا چاہئے۔
ملی قائدین کے وفدن نے مطالبہ کیا کہ پولیس محکمہ جاتی انکوائری کرے اور فرائض میں کوتاہی کرنے والے پولیس افسران کا پتہ لگائے۔ ان ملازمین اور تشدد کرنے الوں کے خلاف کاروائی شروع کی جائے۔ قصور وار افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے ظاہر ہوگا کہ پولیس ایک آزاد ادارہ ہے اور اسے کسی مخصوص سیاسی جماعت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔
وفد نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق پولیس اور انتظامیہ براہ راست ریاستی حکومت کے ماتحت ہے، اس لئے ریاستی حکومت بھی تر پورہ میں تشدد کی ذمہ دار ہے۔ ریاستی حکومت نے تشد دکو جاری رکھنے والوں کے خلاف ابھی تک کوئی بڑی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے۔وفدنے 2 نومبر کو گرتلہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تریپورہ حکومت متاثرین کو مناسب معاوضہ دے اور توڑ پھوڑ کی گئی مساجد کی مرمت کرے۔حکومت پانی ساگر میں ہونے والے تشدد کے خوفناک واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے اور انہیں گرفتار کرے۔ پولیس کے پاس تشد د کی تمام فوٹیج موجود ہیں۔ جن پولیس افسران نے تشد دو نہیں روکا، ان کی بھی انکوائری ہونی چاہئے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ حکومت تر پورہ تشدد کے نتیجہ میں ہونے والے نقصانات کی فوری بھر پائی کرے۔ مساجد کی مرمت کرے۔ جن دکانوں کو جلایا گیا ان کے مالکان کو فوری معقول معاوضہ دیا جائے۔اس سلسلہ میں وزیر اعلی تریپورہ کے نام خط بھی تحریر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مشترکہ کانفرنس ملی تنظیموں کے ایک وفد کے مشترکہ طور پر تریپورہ دورہ مکمل ہونے کے بعدمنعقد کی گئی تھی۔
یو این آئی۔ ع ا۔